This Shab e Bara'at Special Discount
Spiritual Ascension of Ibn al-Arabi
This book is a researched, authentic Arabic text, presented in a fluent and refined Urdu translation, supplemented with 70 footnotes for the convenience of readers, with explanations from various works of Shaykh al-Akbar (Ibn al-Arabi).
The book is a beautiful and magnificent masterpiece, and all credit goes to the beloved associates of the Ibn al-Arabi Foundation. It is a result of their special connection, dedication, and love for Shaykh al-Akbar’s knowledge. The Foundation’s research work on Shaykh al-Akbar’s teachings is exemplary.
Some important features of the book are as follows:
- The Arabic text of the book is compiled from reliable and authentic manuscripts.
- All Quranic verses present in the Arabic text have been referenced.
- Difficult passages in the Arabic text are accompanied by clear and meaningful explanations in the footnotes, following the same approach in the Urdu translation.
- The translation of the book is elegant and flowing, maintaining a literary and poetic style to keep readers engaged.
- The Arabic text and smooth Urdu translation are presented according to Shaykh al-Akbar’s intended meaning.
- The book is bound with strong and durable materials.
- The title of the book is captivating and appealing.
- The book is printed on high-quality imported paper.
- The international standards have been maintained during the publication process.
we are grateful to the associates of the Ibn al-Arabi Foundation for their wholehearted cooperation in presenting Shaykh al-Akbar’s spiritual, emotional, and eloquent words in such an easy and excellent manner.
This remarkable and unparalleled achievement is unparalleled in Pakistan, as no other organization, apart from the Ibn al-Arabi Foundation, is currently undertaking the mission of simplifying Shaykh al-Akbar’s teachings.
The delight of Shaykh al-Akbar’s blessings in such a splendid, incomparable book, at such a suitable price, is a source of great satisfaction for the fortunate readers of Shaykh al-Akbar.
ابن العربی کی روحانی معراج
مترجم و محقق لکھتا ہے: میرے نزدیک کتاب الاسرا کی اہمیت اِس کے مندرجات سے زیادہ اِس کے اسلوب میں ہے۔ یہ شیخ اکبر کا وہ کلاسیک اسلوب ہے جس سے آپ نے اپنی کتابوں کی ابتدا کی تھی۔جیسا کہ ہم اسماعیل ابن سودکین کے مقدمے میں پڑھ چکے ہیں کہ جب آپ نے شیخ اکبر محیی الدین ابن العربی سے یہ سوال کیا تھا کہ یہ کتاب عالم معانی سے مقید ہے؟ تو اس کے جواب میں شیخ نے فرمایا: “مجھ پر یہ کشف مجرد معانی کی صورت میں ہوا، اور میرے اکثر کشف ایسے ہی ہیں۔ پھر حق سبحانہ نے مجھے وہ قوت بخشی کہ میں معانی کو عبارت میں ڈھال سکوں، اور صورتوں میں قید کر سکوں۔ لہذا اِس کتاب میں اور اپنی دیگر کتب میں میں نے ان مجرد معانی کو رمزاً ایسی عبارات میں بیان کیا ہے کہ یہ خواب کی طرح ہے اور اس کی تعبیر وہی معبّر بتا سکتا ہے جو اس کے اصولوں سے واقف ہے۔”
Abrar Ahmed Shahi –
میرے نزدیک کتاب الاسرا کی اہمیت اِس کے مندرجات سے زیادہ اِس کے اسلوب میں ہے۔ یہ شیخ اکبر کا وہ کلاسیک اسلوب ہے جس سے آپ نے اپنی کتابوں کی ابتدا کی تھی۔جیسا کہ ہم اسماعیل ابن سودکین کے مقدمے میں پڑھ چکے ہیں کہ جب آپ نے شیخ اکبر محیی الدین ابن العربی سے یہ سوال کیا تھا کہ یہ کتاب عالم معانی سے مقید ہے؟ تو اس کے جواب میں شیخ نے فرمایا: “مجھ پر یہ کشف مجرد معانی کی صورت میں ہوا، اور میرے اکثر کشف ایسے ہی ہیں۔ پھر حق سبحانہ نے مجھے وہ قوت بخشی کہ میں معانی کو عبارت میں ڈھال سکوں، اور صورتوں میں قید کر سکوں۔ لہذا اِس کتاب میں اور اپنی دیگر کتب میں میں نے ان مجرد معانی کو رمزاً ایسی عبارات میں بیان کیا ہے کہ یہ خواب کی طرح ہے اور اس کی تعبیر وہی معبّر بتا سکتا ہے جو اس کے اصولوں سے واقف ہے۔”
Abrar Ahmed Shahi –
ہمارے سامنے کتاب الاسرا ایک ایسی جامع کتاب کی صورت میں موجود ہے جس میں شیخ اکبر عربی الفاظ کو بھی اصطلاحات کی شکل دیتے دکھائی دیتے ہیں، یہ کتاب ہمارے لیے ابن العربی کی زبان اور اسلوب کی شناسائی میں ایک اہم سنگ میل ہے۔ اسی کتاب کے مقدمے میں آپ لکھتے ہیں: “میں نے یہ معاملہ منثور و منظوم میں ڈھالا، اِسے مرموز اورمفہوم میں رکھا، اس میں ہم قافیہ الفاظ کا استعمال کیا، تاکہ یاد کرنے والوں کے لیے آسانی ہو ۔”
ہمارے اِس مقدمے کا موضوع بھی یہی ہے کہ شیخ کے اسلوب کو سمجھنے میں کتاب الاسرا کا کردار کیا ہے۔ اب ہم کلام شیخ سے چند مثالیں آپ کے سامنے رکھتے ہیں جن سے آپ کو یہ بات سمجھ آئے گی کہ جب حقائق کو الفاظ کا پیراہن اوڑھایا جاتا ہے تو یہ الفاظ اِن حقائق کے حق میں حجابات سے بڑھ کر کچھ نہیں ہوتے، اور جب تک کوئی قاری اس پیراہن کو چاک نہ کر ےوہ ان کی اصل تک نہیں پہنچ پاتا۔ شیخ فرماتے ہیں: “مثلاً ہمارے آسمان اور زمین کہنے سے مراد یہ آسمان اور زمین نہیں، میری مراد مثلاً بلندی اور پستی ہو سکتی ہے۔ ” آسمان کے لیے عربی میں “سما” اور زمین کے لیے “ارض” کا لفظ استعمال ہوتا ہے۔ لیکن اگر کوئی صرف عربی لغت پر ہی توقف کرے اور کلام شیخ میں آئے اِن الفاظ کو ان کے ظاہر میں ہی قید جانے تو وہ کب شیخ کی مراد پائے گا۔ اسی طرح بعض اوقات آپ روح اور جسم کے لیے بھی “سما” اور “ارض” یعنی آسمان اور زمین کا لفظ لاتے ہیں، جو کہ ان الفاظ کی ایک دوسری تعبیر ہے۔
Dr Muhammad Rashid –
لسلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
ابرار احمد شاہی
اج مجھے ابن عربی فاؤنڈیشن کی کتاب الاسراالی المقام الاسری کا نسخہ ملا اپ یقین کریں نسخہ ملتے ہی اپ کی ابن عربی رحمۃ اللہ علیہ سے محبت اور انسیت کا احساس ہوا نہایت شاندار کتابت بہت ہی مناسب سائز اور مضبوط جلد اور سب سے بڑھ کر انتہائی مناسب قیمت میں اپ نے یہ تحفہ جو ہمیں دیا ہے میں اس کا شکر گزار ہوں اللہ تعالی اپ کو اور توفیق اور اپنے فضل سے نوازے امین
ڈاکٹر محمد راشد
کراچی پاکستان
ڈاکٹر فیض احمد چشتی لاہور –
اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُه ۔ برادرِ محترم ابرار احمد شاھی فقیر کو شیخ ابن العربی علیہ الرحمہ کی کتاب الاسرا آپ کی طرف سے خصوصی ڈسکاٶنٹ کے ساتھ وصول ہوٸی ماشاءاللہ بہت عمدہ جلد و کاغذ کے ساتھ ساتھ ترجمہ و متن پر جو محنت کی گٸی فقیر اُس پر آپ کو اور آپ کے جملہ ساتھیوں کو خراجِ تحسین پیش کرتا ہے ۔ اہلِ علم اور خصوصاً روحانیت سے لگاٶ رکھنے والے احباب کو شیخ علیہ الرحمہ کی یہ کتاب لازمی پڑھنی اور سمجھنی چاہیے ۔ اللہ عزوجل ہمیں شیخ علیہ الرحمہ کی روحانیت سے فیضیاب فرماۓ اور آپ سب کو اس کاوش پر اجرِ عظیم عطا فرماۓ آمین۔
دعا گو ڈاکٹر مفتی فیض احمد چشتی لاہور پاکستان
Nur Bibi –
Congratulations, Abrar Sahib! What a wonderful gift from the Ibn Arabi Foundation. Masha Allah, this ISRA ILAL MAQAM AL translation embodies high academic rigor and excellence. Several manuscripts were considered, corroborated, and evaluated to provide an accurate translation. I am impressed by the flow and ease of language as it makes the book accessible to diverse audiences. For Urdu readers, it is a rare and often sought-after gift (as I speak from personal experience) to acquire insightful, sensitive translations of Ibn Arabi’s works. So, I could not have been more delighted when I discovered this book, a product of labor of love, dedication, and linguistic intimacy. From Nur
Muhammad Fahim –
The text is well researched and presented in an excellent way. However, to understand the actual connotation of Ibne-Arabi’s work, an exalted state in sufism is mandatory. This is not a work of literature and those who have reached pinnacle of sufism may understand the actual meaning behind the word or between the lines. سطری علم کو سمجھنے کے لئے صدری علم کی ضرورت ہے جو آجکل عنقا ہے۔ ابن عربی کی تصنیفات ادبی نہیں بلکہ مشاہداتی ہیں۔ اور مشاہدات بھی ایسے جو عقل کے حدود کے اس پار افق کے بھی پیچھے ہیں
M. Umer Farooq –
میری ناقص رائے میں صوفیاء عالم المثال imaginal world جو کہ برزخ ہے اس دنیا اور اخروی عالم کے بیچ، کے باشندے ہوتے ہیں ان کے کشف اسی دنیا سے متعلق ہوتے ہیں وہ کشف abstract meaning or depictions کی صورت میں ہوتے ہیں لہزا ان کو عوام کی زبان میں بیان کیا جائے تو ہر کوئی نہیں سمجھ سکتا یہی شیخ اکبر کے ساتھ معاملہ ہے عام لوگ خاص علماء ظاہر ان کی باتوں پہ سیخ پا ہوئے ان کے زمانے میں بھی اور آج کل بھی خیر زیر نظر کتاب جو انکے رسائل میں سے ایک ہے معرفت کی روحانی واردات کی کہانی ہے جسے فاضل مصنف نے اشارے اور کنائے کی پیرائے خوبصورتی سے بیان کیا ہے تاہم ان الفاظ کے مخفی معانی وہی سمجھ سکتا ہے جس دل روشن ہو اور اہل نظر کی صحبت میسر ہو تاہم شیخ نے شروع میں ہی واضح کردیا کہ یہ روحانی معراج نہ جسمانی “معراج ارواح لا اشباح و اسرار لا أسوار و رؤية جنان لا عيان ” کتاب کے پہلے حصے میں سات ابواب ہیں جن بنیادی طور پر شیخ نے راہ سلوک بنیادی امور پہ بات کی اپنی مخصوص زبان میں مثلاً سفر قلب میں فرماتے ہیں کہ انسان اپنی حقیقت پہ خود ہی حجاب ہے لہزا نفس کو پہچانو یعنی اپنی حقیقت کی معرفت حاصل کر “انت غماغمة على شمسك, فاعرف حقيقة نفسك” حقیقت محمدیہ کے زمن میں کہتے ہیں کہ اس آیئنہ میں انسان اپنی اصل صورت دیکھتا ہے “هو مراة منورة ، ترى حقيقتك بها مصورة” ذات و صفات کی گفتگو میں حقیقت آسما کی بات کرتے ہیں یہ باتیں شیخ اپنی دیگر کتب میں تفصیل سے بیان کر کے ہیں یاد رہے کہ علماء سو نے ان کے اسماء الہی کے تصور پہ کفر و شرک کا فتویٰ لگایا ظاہر ہے یہ لطیف باتیں کثیف طبع لوگ نہیں سمجھ سکتے بات لبمی ہوگی المختصر معراج روحانی سے مراد ان کی یہ کہ ولایت نبی کی وراثت ہے جو کہ اولیاء اور نیک بندے نفس کو پاک کرکے پا سکتے ہیں نبی کا فیض ولایت جاری و ساری ہے یہی بات الغزالی بھی کہتے تھے کہ نبوت کا ذائقہ ولایت سے چکھا جاسکتا ہے بہرحال کتاب میں وصایا بھی ہیں سالکین کے لئے عربی زبان جاننے والوں کے لئے زیادہ لطف شخ مسجع کلام اور شاعری میں یہ کتاب باربار پڑھنے سے ہی کچھ نہ کچھ فیض حاصل کرسکتے ہیں فاضل مترجم نے بری محنت اور تحقیق کی ہے اور اچھا ترجمہ کیا ہے تاہم کچھ الفاظ سہل کیا جاسکتا ہے اور املا یا پرنٹ کی معولی اغلاط کو آئندہ بہتر کیا جاسکتا ہے کیا ہی اچھی ہو شیخ کی کتب کالمی طرز میں شائع کی جائیں یعنی عربی اور اردو متن امنے سامنے دو کالم میں ہو اور حاشیے اور نوٹس کتاب کے آخر میں دیئے جائیں اور تصوف سے متعلقہ مخصوص الفاظ کی فرہنگ بھی آخر ہو تو عوام الناس کو زیادہ ہوگا کیونکہ ان کا مقصد روحانی ہستیوں کے علومِ کا پرچار ہے اللہ جزائے خیر دے فاضل مصنف اور مترجم یہ کتاب پڑھنے کے لائق ہے آللہ تعالیٰ ہمیں حق کی معرفت نصیب فرمائے آمین
محمد عمر فاورق
Umer Farooq –
یہ کتاب تحقیق شدہ مستند عربی متن،رواں اور سلیس و نفیس اولین اردو ترجمہ ،مخوص و اھم مقامات کی شرح اور شیخ الاکبرؒ کی مختلف کتابوں کی مدد سے قارئین کی سھولت کے لئیے 70حواشی پر مشتمل ہے۔
کتاب صوری و معنوی اور ظاھری و باطنی محاسن کا حسین و عظیم شاہکار ہے جس کا سارا کریڈٹ ابن العربیؒ فاؤنڈیشن کے احباب گرامی کو جاتا ہے اور یہ سب کچھ ان کی علوم شیخ الاکبرؒ سے خاص تعلق اور انسیت و محبت کا نتیجہ ہے۔
میں ابن العربیؒ فاؤنڈیشن کے احباب کا نہایت شکر گزار ہوں کہ جو اپنی ٹیم کے بھر پور تعاون سے اگلی صدیوں کی نسلوں کے لئیے حضور شیخ الاکبرؒ کے روحانی،وجدانی اور لافانی کلام کو نہایت آسان اور بہترین شکل۔میں منصۂ شہود اور منظر عام پر لارہے ہیں۔
یہ اتنا عظیم و فقید المثال کارنامہ ہے کہ اس وقت پاکستان میں اس طرز پر ابن العربیؒ فاؤنڈیشن کے علاوہ علوم شیخ الاکبرؒ کے سہل بنانے کا یہ مشن کہیں نظر نہیں آرہا ہے۔
اتنی شاندار،لاجواب اور بے مثال کتاب کی شکل میں فیض شیخ الاکبرؒکو قارئین شیخ الاکبرؒ تک نہایت مناسب قیمت میں میں پہنچانے کا اہتمام کرنا سعادت دارین کا مؤجب ہے۔