اللہ تعالی فرماتا ہے: ﴿وَلِلَّـهِ الْأَسْمَاءُ الْحُسْنَى فَادْعُوهُ بِهَا﴾[الأعراف: 180] بیشک اللہ کے خوبصورت نام ہیں سو اِن ناموں سے اُسے پکارو، اور فرمایا: ﴿قُلِ ادْعُوا اللَّـهَ أَوِ ادْعُوا الرَّحْمَـٰنَ أَيًّا مَّا تَدْعُوا فَلَهُ الْأَسْمَاءُ الْحُسْنَى﴾ (الإسراء: 17) چاہے اللہ کے نام سے پکارو یا الرحمن کے نام سے پکارو، اُسے جس نام سے پکارو تو اُس کے سب نام اچھے ہیں۔ بقول شیخ یہ اسما “اسما کے اسما” ہیں، کائنات کی ابتدا ہیں اور نسبتوں کی جا ہیں۔ یہ جامعیت کی نسبت سے ذات پر دلالت کرتے ہیں لیکن انفرادی طور پر ہر اسم کا مفہوم جدا ہے۔ بقول شیخ یہی اسما اعیان کائنات ہیں کہ جب حق نے ان اسما کے اعیان کو دیکھنا چاہے تو کائنات کو ایجاد کیا۔ پھر کائنات میں ان کا اثر یوں ہے کہ ہر بندہ اسم الہی کے ظہور کی جا ہے، اور انہی اسما میں سے کوئی اسم اس کے حال پر حاکم ہے۔
انہی اسما سے تعلق، تحقق اور تخلق کا ہمیں حکم ہے:
اسم سے تعلق؛ یہ اِس حیثیت سے تیرا اِن اسما کا مطلق محتاج ہونا ہے جس (حیثیت) سے یہ ذات پر دلالت کرتے ہیں۔
اسم سے تحقق؛ تحقق حق تعالیٰ کے لحاظ سے اور خود تیرے لحاظ سے اِن کے حقیقی معانی کا جاننا ہے۔
اسم سے تخلق؛ جبکہ تخلق یہ ہے کہ تو ان سے ویسے قائم ہو جو تیرے لائق ہے، جیسا کہ یہ (اسما) اُس پاک ذات سے ویسے منسوب کیے جاتے ہیں جیسا اُس کے شایان شان ہے۔
کتاب املائی انداز میں لکھوائی گئی ہے اور مختصر انداز میں حقائق کی طرف اشارات کیے گئے ہیں۔ اب بغیر کسی سابق فہم کے ان اشارات کو سمجھنا ممکن نہیں۔ اگر قاری اسمائے حسنی اور کائنات پر اِن کے اثرات سے ناواقف ہے تو وہ اِن اسما کے حقائق سے بھی شناسا نہیں، اور جو اسما کے حقائق نہیں جانتا وہ انہیں سمجھ بھی نہیں سکتا، اپنانا تو دور کی بات ہے۔
8 reviews for Kashf al-Manaa | 2024 2nd Edition | اسمائے الہیہ کے اسرار و معانی | شیخ اکبر ابن العربی
There are no reviews yet.