Related products
Book Description
فصوص الحکم شیخ اکبر کی اہم ترین کتابوں میں سے ایک کتاب ہے۔ یہ ایک مبارک خواب کی صورت میں آپ کو دی گئی۔ اس خواب کے بارے میں شیخ فصوص کے مقدمے میں لکھتے ہیں:
“میں نے ایک بشارت دینے والے خواب میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا دیدار کیا، یہ خواب مجھے سن 627 ھ اخیر عشرہ محرم، شہر دمشق میں دکھلایا گیا۔ آپؐ کے ہاتھ میں ایک کتاب تھی، مجھے بولے: “یہ کتاب فصوص الحکم ہے، اسے پکڑو اور لوگوں تک پہنچاؤ تاکہ وہ اِس سے فائدہ اٹھائیں۔” میں نے کہا: جیسا ہمیں حکم دیا گیا ہے ہماری کامل فرمانبرداری اللہ، اُس کے رسول اور وقت کے حاکموں کے لیے ہے۔ سو میں نے اِس خواہش کو پورا کیا، نیت کو خالص کیا، اور اپنی توجہ اور مقصد اِس کتاب کو کسی کمی بیشی کے بغیر ویسے منظر عام پر لانا بنا لیا جیسا کہ مجھے رسول اللہ صلى الله عليه وسلم نے کہا۔”
اب جبکہ اس کتاب کی نسبت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی جانب ہے تو پھر احتیاط کا تقاضا یہی تھا کہ اس کو منظر عام پر لانے کے لیے حتی الامکان احتیاط سے کام لیا جاتا۔ اس بارے میں شیخ فرماتے ہیں:
“پھر میں نے اللہ سے یہ دعا مانگی کہ اِس (کتاب کے) معاملے میں، بلکہ میرے تمام احوال میں مجھے اپنے ان بندوں میں شامل کر لے کہ جن پر شیطان کا کوئی زور نہیں، اور جو کچھ میری انگلیاں لکھیں، میری زبان بولے، یا میرے دل میں آئے؛ عیب سے منزّہ القا کی صورت، یا نفسی شعور میں روحی الہام کی مانند، تو اِس سب میں مجھے اُس (تائید خدائی) سے مخصوص کر کہ میں اِس (القا اور الہام) کو گرفت میں لے سکوں؛ تاکہ میں (رسول خدا کا) ترجمان بنوں اور اپنی ذات سے اِس میں تصرف نہ کروں۔”
اور فرمایا: “جب اللہ تعالی نے مجھے باطنی طور پر اُن باتوں پر مطلع کیا جو اِس امام اور والد اکبر میں ودیعت کی گئیں، تو میں نے اِس کتاب میں اِن میں سے وہی کچھ ذکر کیا جس کی مجھے اجازت دی گئی، نہ وہ کہ جن پر میں مطلع ہوا؛ کیونکہ یہ کتاب اور آج کا یہ عالم اِن (اسرار) کا احاطہ نہیں کر سکتا۔ پس جس کا میں نے مشاہدہ کیا اور جو میں اِس کتاب میں لکھوں گا وہ اسی قدر ہو گا جس قدر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے لکھنے کا حکم دیا۔”
اِن عبارات سے واضح ہے کہ شیخ بھی اس کتاب کو لکھنے میں رسول اللہ کے ترجمان ہیں نہ کہ مولف۔ آپ کو انہی دقتوں کا سامنا ہے جو ایک مترجم کو ہوتا ہے۔ اس کتاب کی عبارات بھی اسی بات کی غماز ہیں اور یہی تو مولف اور مترجم کا فرق ہے۔ اور اس کتاب کے مشکل ہونے کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ یہ ایک ترجمہ ہے۔
ہمارا ترجمہ
جب ہم نے ترجمہ شروع کیا تو وہ نہایت تکلیف دہ عمل تھا، کتاب کی عبارات نہایت دقیق اور عمیق ہیں اور کوئی مترجم اسی وقت ان کا کماحقہ ترجمہ کر سکتا ہے جب تک کہ باطنی امداد کی صورت میں معانی کا فہم اس کی رہنمائی کرے۔ اس سلسلے میں میں ان تمام شارحین فصوص اور مترجمین کا بھی خصوصی شکریہ ادا کرنا چاہوں گا کہ جن کی شرح اور ترجمے نے مشکل مقامات پر مجھے انحراف سے بچائے رکھا۔ ان میں شرح بالی آفندی، شرح داؤد القیصری، شرح المہائمی اور شرح الجامی اہم ہیں، شرح عبد الغنی النابلسی نے بھی بہت سہارا دیا۔ ایک دفعہ مکمل ترجمہ کر لینے اور ابتدائی پروف کے بعد بھی اردو ترجمے کو دوبارہ عربی متن سے ملا کر چیک کیا گیا۔ عموماً ہم کتاب کو دو مرتبہ ترجمہ کرتے ہیں کیونکہ اس نظر ثانی سے کتاب کافی حد اصل متن کے قریب ہو جاتی ہے، پہلی مرتبہ بعض اوقات ترجمے میں نقائص رہ جاتے ہیں جن کا ازالہ مکمل نظر ثانی سے ہی ممکن ہوتا ہے۔ شروع سے لے کر آخر تک مکمل کتاب عربی متن سے دوبارہ چیک کی گئی، شرح میں بھی مشکل مقامات مزید آسان کیے گئے۔ جو عربی عبارات پھر بھی سمجھ سے بالاتر رہیں انہیں عبد العزیز المنصوب کو بھیجا گیا تاکہ وہ ان مقامات کی شرح کر دیں اور ہم اِسے سمجھ کر آسان زبان میں ترجمہ کر لیں۔ اس محبت اور محنت کے باوجود بھی اگر کوئی کمی یا کوتاہی رہ گئی ہو، یا ہم نے عربی متن ویسے پیش نہ کیا ہو جیسا کہ شیخ کی مراد تھی تو ہم ان سے معافی کے خواستگار ہیں۔ قارئین سے بھی یہ گزارش ہے کہ وہ اگر کہیں لفظی یا معنوی غلطی پائیں تو ہمیں آگاہ کریں تاکہ اگلے ایڈیشن میں اسے ٹھیک کر دیا جائے۔
حواشی اور شرح
ہم نے اوپر ان کتابوں کے نام لکھے ہیں جن سے اس کتاب کے حواشی میں مدد لی گئی۔ شارحین فصوص کی بات ہو جائے تو جن شارحین کا انتخاب میں نے کیا وہ سب ایک ہی ترتیب میں چلتے دکھائی دیتے ہیں۔ شیخ داؤد القیصری کی شرح اکثر شارحین کے نزدیک کلاسیک کا درجہ رکھتی ہے، اور اس کی ایک بڑی وجہ تو یہ ہے کہ خود شیخ اکبر کے ہاں سے اِسے مقبولیت عطا ہوئی۔ شرح داؤد القیصری فصوص الحکم کو سمجھنے کی مفتاح ہے جو ہر درجے کے قاری کے ذوق کی تسکین کرتی ہے۔ اس کے بعد ہم نے شیخ بالی آفندی کی شرح سے بہت استفادہ حاصل کیا ہے۔ پھر شرح جامی اور شرح شیخ المہائمی اور آخر میں شرح عبد الغنی النابلسی۔ کتاب کے حواشی کے سلسلے میں ہم نے شیخ اکبر کے دیگر کلام خاص طور پر فتوحات مکیہ سے بھرپور استفادہ کیا ہے۔ ہم نے اِس کتاب کے مشکل مفاہیم کو سامنے رکھا اور پھر موضوع کی مناسبت سے جو کچھ ہمیں اللہ کی توفیق سے سمجھ آیا یا جس عبارت تک ہماری رہنمائی کی گئی ہم نے اُسے حاشیے میں نقل کر دیا۔ اس عمل کا بنیادی مقصد یہی تھا کہ وہ لوگ – جن میں ہم بھی شامل ہیں – جو ان مفاہیم سے واقف نہیں وہ کسی حد تک ان سے واقف ہو جائیں اور اُن پر اِن کا سمجھنا آسان ہو، حالانکہ نہ یہ مفاہیم آسان ہیں اور نہ ہی وہ انداز جس میں انہیں بیان کیا گیا ہے۔
شیخ اکبر محیی الدین ابن العربی کی شہرہ آفاق کتاب فصوص الحکم کا جدید 2024 ایڈیشن طباعت کے آخری مراحل میں ہے۔ ہم نے یہ کتاب دو طرح سے ۔ شائع کی ہے۔
1- عربی متن + اردو ترجمہ + حواشی (جدید 2024 ایڈیشن)
2- فقط اردو ترجمہ (جدید 2024 ایڈیشن)
فصوص شیخ کی ایسی کتاب ہے کہ شیخ کے چوٹی کے نظریات سمجھنے کے لیے اسے سمجھنا بہت ضروری ہے۔ اگر آپ فصوص الحکم اور فتوحات مکیہ پڑھ لیں اور انہیں سمجھ لیں تو پھر کہا جا سکتا ہے کہ آپ نے شیخ اکبر کا اصل پیغام سمجھ لیا۔ اس کتاب کے لا تعداد تراجم موجود ہیں لیکن پھر بھی بہتری کی گنجائش رہتی ہے ۔ ہم نے سن 2015 میں اس کا پہلا ایڈیشن شائع کیا تھا لیکن اب اس بات کی ضرورت محسوس کی جا رہی تھی کہ اپنے ہی ترجمے پر نظر ثانی کی جائے اور اسے مزید سہل اور سلیس بنایا جائے لہذا دوبارے سے اس پر کام ہوا اور اب اللہ کے فضل سے یہ کتاب شائع ہونے جا رہی ہے۔
شیخ اکبر کے چاہنے والوں کے لیے یہ ایک خاص تحفہ ہو گا۔ ہم نے بکنگ کا آغاز کر دیا ہے محدود تعداد ہونے کے باعث پہلے آئیں اور پہلے پائیں کہیں آپ سے یہ نسخہ چھوٹ نہ جائے۔ اگر آپ پہلے سے فصوص کے تراجم پڑھ چکے ہیں تو بھی ایک نظر اس جدید ایڈیشن کو ضرور دیکھئے امید کی جاتی ہے کہ آپ اسے فہم میں بہتر پأئیں گے۔
ابن العربی فاونڈیشن میں شیخ اکبر کے علوم کی ترجمانی اور توضیح کا کام جاری ہے اللہ ہمیں ان علوم کی فہم دے
آمین یارب العالمین أبرار احمد شاہی
Reviews
There are no reviews yet.