آج ہم آپ احباب کے سامنے شیخ اکبر محی الدین محمد بن علی ابن العربی الطائی الحاتمی کے دو رسائل: کتاب الحجب اور كتاب الھو تحقیق شدہ عربی متن، سلیس اردو ترجمے اور منتخب مقامات کی شرح کے ساتھ پیش کر رہے ہیں۔ یہ رسائل ہمارے اُس مشن کا حصہ ہیں جس کا مقصد اِس ابدی اور لا فانی خدائی پیغام کو لوگوں کے سامنے اُن کی اپنی زبان، سلیس انداز اور تحقیق شدہ متون کے ساتھ پیش کرنا ہے۔
تعارف كتاب الھو
شیخ اکبر نے یہ رسالہ اہل اشارات و حقائق کے لیے لکھا ہے، یہ وہ لوگ ہیں جو روابط اور عدم روابط میں حق کا مشاہدہ کرتے ہیں۔ اس کتاب کے مقدمے میں آپ فرماتے ہیں: یہ جانو کہ “الھو” احدیت کا کنایہ ہے، اسی لیے خدائی نسب کے بارے میں آیا ہے: کہہ دو ! وہ اللہ احد ہے۔ اور احد وہ ذات ہے کہ عقل، بصر اور بصیرت اس کے ادراک سے عاجز ہیں۔ اس تعریف کے بعد آپ نے ان کنایات پر بات کی ہے جن سے الھو کی جانب اشارہ ملتا ہے۔ یہ “انا” “اِنی” “اَنت” اور “الک” کے کنایات ہیں۔
فرماتے ہیں: موجودات میں الھو کی ایسی سرایت ہے کہ ان کا وجود الھو سے قائم ہے اور ان کی بقا الھو کے ذمے ہے۔ اس مقام پر الھو اسما کی وضاحت کرتا ہے۔ جیسے ﴿هُوَ اللَّهُ الْخَالِقُ الْبَارِئُ الْمُصَوِّرُ ۖ لَهُ الْأَسْمَاءُ الْحُسْنَىٰ24﴾ یا اس جیسی دیگر آیات۔ اس کے بعد ھو کے کنایات پر اثرات کے حوالے سے چند صفحات ہیں۔ ان میں “یا” “نا” “نی” “تا” “نحن” اور دیگر کنایات شامل ہیں۔ پھر نتیجے کے اظہار کے لیے “الھو” “الھا” اور “الھی” کا ذکر ہے،جس میں ھو کے اسرار بیان ہوئے۔
آخری باب مناجات سے متعلق ہے۔ الھو کی مناجات میں الھو اور بندے کے تعلق پر اظہار خیال کیا گیا ہے۔ اس کے بعد “اَنا” “اِن” اور “اَنت” کی مناجات ہیں۔ اہل اسرار ان سے لطف اٹھائیں گے، ہو سکتا ہے کوئی نقطہ ان کے دل میں بیٹھ جائے اور ان غلط فہمیوں کا ازالہ ہو جن تک عام صوفیا نہ پہنچ پائے۔
تعارف کتاب الحجب ومقدمہ
یہ رسالہ اپنے موضوع کے اعتبار سے نہ صرف ایک بسیط مقدمے کا متقاضی تھا بلکہ ہر ہر حجاب اپنے رموز میں تشریح اور وضاحت کا خواستگار تھا، اسی مقام پر ہم نے شیخ کے کلام سے حجابات پر حائل یہ حجابات اٹھانے کا بیڑ ہ اٹھایا۔ حجابات کی یہ شرح حواشی کی صورت میں نقل کی اور یہ شیخ کی ہی شرح ہے؛ کہ موضوع سے مطابقت میں جو بات آپ نے کہیں تفصیل سے ذکر کی ہم نے اُسے یہاں حواشی میں نقل کر دیا، یوں شیخ خود اپنے کلام کی شرح کر رہے ہیں۔ ہم نے محسوس کیا ہے کہ شرح کے بعد اِس عبارت کو چار چاند لگ گئے ہیں۔ اب قارئین اس سے اپنی استعداد اور سمجھ کے مطابق فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ شرح کے اقتباسات کو فتوحات مکیہ کے بہترین ایڈیشن سے ترجمہ کیا گیا ہے، اور جہاں جہاں ضرورت محسوس کی گئی ہے وہاں اصل عربی مخطوط بھی سامنے رکھا گیا ہے۔ ان اقتباسات کی عربی نہیں دی گئی لہذا جو حضرات ان کی اصل عبارت دیکھنا چاہیں انہیں لازماً اصل کتاب سے رجوع کرنا ہو گا۔ اس شرح کو اس طرح جمع کر لینے کے بعد ہم اس پاک ذات کے نہایت ہی شکر گزار ہیں کہ اس نے ہمارے لیے ان مفاہیم کا نہ صرف سمجھنا آسان کیا بلکہ ایک ترتیب سے ان کا بیان بھی اسی کی عطا سے ہے۔
Reviews
There are no reviews yet.