Book Description
قوام العقائد کی اشاعت نو(سلطان المشائخ کے حالات و واقعات اور کرامات پر مشتمل مستند کتاب )
نوشتہ : محمد جمال قوام
ترجمہ :پروفیسر نثار احمد فاروقی
برصغیر پاک و ہند میں صوفیہ کے جن سلاسل کو زیادہ فروغ حاصل ہوا،اور جن کا اثر بڑے شہروں سے نکل کر قصبات ودیہات تک پہنچا،ان میں چشتی سلسلہ سب سے ممتاز ہے،چشتی بزرگوں نے براہ راست عوام سے اپنا تعلق رکھا،سرکاری درباروں سے کوئی جاگیریا منصب قبول نہیں کیا،اور ملوک وامراء سے زیادہ میل جول بھی پسند نہیں کیا،اس لیے عوام کے دلوں پر ان کی حکومت رہی ہے ۔
حضرت بابا فریدالدین گنج شکر علیہ الرحمۃ کےخلفاء کی تعداد بہ کثرت تھی،مگر ان کی خلافت اولیٰ جسے اصطلاح صوفیہ میں خلافت رحمانی بھی کہتے ہیں ،حضرت شیخ نظام الدین محبوب الہٰی علیہ الرحمۃ کو ہی ملی ،اور انہیں سے ہی سلسلہ چشتیہ نظامیہ جاری ہوا۔حضرت نظام پاک علیہ الرحمۃ کے لیے ان کے پیر ومرشد نے فرمایاتھا:’’اللہ تعالیٰ نے تمہیں علم، عقل اور عشق تینوں جوہر عطا کیے ہیں اور جس میں یہ تینوں جمع ہوجائیں ،اس سے مشائخ کی خلافت خوب ہوتی ہے‘‘۔
زیر نظر کتاب ’’قوام العقائد‘‘ متعدد اعتبار سے نہایت بیش قیمت تالیف ہے،سب سے بڑی اہمیت یہ کہ ترتیب زمانی میں ’’فوائد الفواد‘ کے بعد اس کا دوسرا نمبر ہے،یہ[755ھ/ 1354ء]میں دولت آباد(مہاراشٹر)میں لکھی گئی ہے ،اس میں جو واقعات بیان ہوئے ہیں،وہ حضرت خواجہ نظام پاک علیہ الرحمۃ کےمرید وخلیفہ حضرت قوام الدین معروف بہ شمس العارفین علیہ الرحمۃ نے روایت کیے ہیں ،اس اعتبار سے یہ ایک چشم دید راوی کے بیانات پر مشتمل تذکرہ ہے۔